تعارف

مدرسہ محمودیہ تجوید القرآن

msn-img1.jpg تعلیم و تعلم در حقیقت وہ بنیاد ہے جو کشتی حیات کو صحیح رخ دیتی ہے۔ اور جس پر ملک و قوم اور سماج ملت کی عمارت کھڑی ہوتی ہے، اگر اس کی بنیاد سیدھی و صحیح ہو تو اس پر جو دیوار اٹھے گی وہ سیدھی و مستحکم ہوگی ورنہ نہیں، اسی لیے باشعور حضرات کا کہنا ہے کہ تعلیم میں بیک وقت تریاق اور زہر دونوں صفات ہوتی ہیں اس کے ذریعہ جیسا پانی دیا جائے گا ویسے ہی پھل برآمد ہونگے۔
اگر آج کی نسل کے بگاڑ کا جائزہ لیا جائے تو اس میں جہالت کے ساتھ ساتھ غلط تعلیم کا بھی دخل ملے گا، تعلیم کی غیر معمولی اہمیت کے پش نظر اسلام نے جہاں علم وفن کے چراغ روشن کئے ہیں وہیں طلب علم میں خوب سے خوب تر جستجو پر زور دیا ہے، اگر دیکھا جائے تو آج کی نئی نسل ہی پر تمام اتار چڑھاؤ کا دارومدار ہے، جیل جدید کے لوگ درست اور ماحولیاتی غلاظت سے پاک ہوں تو مناہج عمل میں انقلاب برپا کر سکتے ہیں، تاریخ کے رخ کو موڑ سکتے ہیں اور طاقت کے چیلنجوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اسے اپنے موافق بنا سکتے ہیں۔
تاریخ گواہ ہے جب بھی زمانہ یا ملک و ملت میں کوئی انقلاب برپا ہوا ہے، تو وہ جیل جدید سعی و پہیم کی وجہ سے ہوا ہے، جو کہ پہاڑ سے نبردآزما ہوئے ہیں تو پہاڑ ریزہ ریزہ ہو گیااور جب صداقت و شرافت کا علم لے کر نکلے ہیں تو ان کے سامنے ایران و فارسی جیسی سپر پاور طاقت بھی لرزہ براندام ہو گئی اور ایوان باطل کو ہر طرف موت ہی نظر آئی ہے اور ان کے تمام جدید ٹکنالوجی ٹائیں ٹائیں فس ہو گئے۔
مگر حیرت کی بات تو یہ ہے! وہ نوجوان طبقہ کل جن کے ہاتھوں میں صداقت و دیانت کا پرچم تھا، اور زبان پر لا الہ الا اللہ کا ورد تھا اور جو کل تک سنت نبوی ﷺ کے عملی نمونے اور اس کے پکے سچے پیروکارتھے، جن کا ہر کام صرف اور صرف رضائے الٰہی کے لیے ہوتا تھا، آج ان کے ہاتھوں میں واٹس ایپ، فیس بک اور ملٹی میڈیا فون ہے،
اسلامی تہذیب کی جگہ مغربی تہذیب و تمدن کی دبیز چادر پڑی ہوئی ہے، فلمی لباس و کردار کے دلدادہ بنے ہوئے ہیں، عشق بازی اور ٹیلی ویزن جیسا مہلک فتنہ ان کا مقصدِ حیات بن چکا ہے، منشیات کا استعمال ان کی عادت ثانیہ بن چکی ہے اور اپنے آپ کو برائی کے بحر عمیق میں ڈبو چکے ہیں۔
آخر ایسا کیوں ہوا ہے؟ مسلم نو جوانوں کی یہ حالت کیوں ہوئی وہ کون سی شئی ہے جس نے مسلم نوجوانوں کی حالت بدل کر رکھ دی اور ان کی شرافت و دیانت کو دیمک کی طرح کھا گئی، وہ نو جوان جو کہ امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے سچے پکے پیروکار تھے آج فلمی ایکٹروں اور مغربیت کے دلدادہ کیوں ہیں؟ آخر کیا بلا ہے کہ ان کا انقلابی جذبہ کوگل کر دیا۔
یہ تو اوروں کے ہادی تھے ان کو گمراہ کس نے کر دیا؟ ان سب کی وجوہات یہ ہیں:
مسلم نوجوان تعلیم سے دور ہو گئے قرآن سے رشتہ ٹوڑ دیا۔ آقاکی پاک سنتوں سے منہ موڑ لیا اور اشتراکیت کی تعلیم کو تمام اسکولوں ، کالجوں، یونیورسٹیوں کے تعلیمی شعبوں میں عام کر دیا اور اسلام سے مزاحمت کرنا اور اس گھیر اور کرنا تاکہ وہ ایسی قوت نہ بن سکے جس سے مسلمانوں کی نئی نسل سنبھل سکے اور سب سے بڑا رول منصوبہ یہ ہے کہ ان مدارس کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے۔
نیز یہ ادارہ اسم بامسمیٰ ہے جس نے اپنے قلیل عرصہ میں بانی محترم دامت برکاتہم کی مکمل اور مسلسل توجہات وادعیہ مخصوسہ اور ارکان ادارہ کی جدوجہد و سعئی مہیم کی بدولت ارتقاء و ترقی کی کئی منزلیں طے کی ہیں اور خصوصی طور پر شعبہ تجوید و قرآت و تحفیظ القرآن میں نمایاں ترقی کی ہے جس کی واضح تصویر پیمانے اور ملکی سطح پر ہونے والے مسابقات قرآنیہ میں ادارہ کے طلبہ کا اہم رول رہتا ہے۔
درجۂاطفال دینیات، تجوید و قرأت، تحفیظ القرآن، فارسی و عربی اور، مڈل تک ہندی اسکول اور شعبۂ انگریزی و کمپیوٹر کا معقول انتظام ہے، ان درجات کے تعلیمی معیار کو بڑھانے اور طلباء کی علمی پیاس بجھانے کے لئے ۱۳/ اساتذۂ کرام کی خدمات حاصل ہے۔




اپنا قیمتی وقت دینے کے لئے بہت شکریہ